Recent News

Copyright © 2025 Indus OBServer. All Right Reserved.

دنیا کی محفوظ ترین عمارت جس کو ایٹم بم بھی تباہ نہیں کرسکتا، کہاں اور کس کی ملکیت ہے؟

Share It:

[ad_1]


لندن:

اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جنگ کے دوران جب امریکا بھی کود پڑا اور بی-2 بمبار طیاروں سے ایران کے زیرزمین انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے جوہری پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا تو دنیا بھر میں سوالات اٹھ گئے کہ کیا دنیا ایسی کوئی جگہ یا عمارت ہے جو اس طرح کے حملوں سے محفوظ ہوسکتی ہے۔

امریکا کے اس حملے کے ساتھ ساتھ چہ مگوئیاں ہونے لگیں کہ دنیا اب ایک اور جنگ عظیم کی طرف جا رہی ہے اور تیسری عالم جنگ چھڑ سکتی ہے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی بحث کے دوران اسرائیل اور امریکا کے درمیان فوری جنگ بندی کا اعلان کیا۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان وقتی طور پر جنگ بندی ہوئی ہے لیکن دونوں اطراف سے جاری دھمکی آمیز بیانات کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ اگر دونوں فریق کا رویہ ایسی ہی جارحانہ رہا تو یہ جنگ بندی عارضی ثابت ہوسکتی ہے اور دنیا ای مرتبہ پھر غیریقینی کا شکار ہوسکتی ہے۔

امریکا نے جدید ترین بمبار طیاروں کے حملے کے بعد دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ان کے پاس جو ہتھیار ہیں وہ دنیا میں کہیں بھی اپنا ہدف حاصل کرسکتے ہیں لیکن دنیا میں ایک ایسی عمارت بھی موجود ہے جو اس طرح کے حملوں یہاں تک کہ جوہری حملوں سے بھی تباہ نہیں کی جاسکتی۔

غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی محفوظ ترین یہ عمارت نہ تو امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ ہے، نہ ہی چین یا روس جیسے دنیا کی سپرپاور طاقتوں کے پاس ہے۔

گوکہ یہ عمارت برطانیہ میں واقع ہے لیکن یہ عمارت بادشاہ یا برطانوی وزیراعظم یا کسی اور اعلیٰ شخصیت سے متعلق نہیں ہے اور یہ عمارت دہائیوں قبل تعمیر کی گئی تھی اور اس کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ عمارت دنیا کی محفوظ ترین عمارت ہے۔

برطانیہ کی ورسسٹر شائر میں واقع اس عمارت کا نام ‘ڈاکٹر ہوز مینشن’ ہے، جو خدانخواسطہ تیسری عالمی جنگ کی صورت میں برطانیہ میں محفوظ ترین عمارت ہے،

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں بی بی سی نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ برطانیہ کے وسطی شہر کے مضافات میں قائم یہ عمارت کسی زمانے میں فلم ڈاکٹر ہو کے زیر استعمال رہی تھی، جو ممکنہ طور پر کسی سنگین حملے کی صورت میں بچنے کے لیے استعمال کی گئی ہوگی۔

ووڈ نورٹن ہال ورسسٹرشائر کے وسطی علاقے ووڈز میں واقع ہے اور اس عمارت کو دوسری عالم جنگ سے پہلے برطانوی نشریاتی ادارہ (بی بی سی) نے خریدا تھا، بی بی سی نے یہ عمارت لندن اور دیگر حساس شہروں سے کچھ محفوظ فاصلے پر بیک اپ براڈ کاسٹنگ سینٹر کے طور پر استعمال کے لیے حاصل کیا تھا تاکہ برطانیہ پر حملے کی صورت میں محفوظ طریقے سے نشریات جاری رکھی جاسکے۔

رپورٹ کے مطابق 1960 کی دہائی میں اس عمارت کو مضبوط شکل میں تبدیل کردیا گیا جو جوہری حملے کی صورت میں بھی بالکل محفوظ رہے اور اس کو پروٹیکٹڈ ایریا ووڈ نورٹن کا نام دیا گیا اور یہ عمارت ایٹمی جنگ کے دوران نشریاتی سروس بحال رکھنے کے لیے بنائی گئیں دنیا کی 11 محفوظ ترین جگہوں میں سے ایک بن گئی ہے۔

یوں نورٹن جنگلات کے بیچ تعمیر یہ قلعہ نما مینشن تیسری عالمی جنگ یا ایسی کوئی تشویش ناک صورت حال پر ایٹمی حملوں سے محفوظ رہ سکتا ہے اور بی بی سی اپنی نشریات بلاتعطل آسانی کے ساتھ جاری رکھ پائے گا۔



[ad_2]

Source link

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Grid News

Latest Post

انڈس آبزرور ایک خودمختار ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم ہے جو پاکستان اور دنیا بھر کی تازہ ترین، مستند اور غیر جانبدار خبریں فراہم کرتا ہے۔ ہمارا مقصد سچائی پر مبنی صحافت کو فروغ دینا ہے تاکہ قارئین تک درست معلومات اور تجزیے بروقت پہنچ سکیں۔ ہم سیاست، بین الاقوامی امور، ایران۔اسرائیل جنگ، کاروبار، کھیل، صحت اور تفریح سمیت مختلف شعبوں پر خبریں فراہم کرتے ہیں۔ انڈس آبزرور سچائی کی آواز ہے جہاں ہر خبر ذمہ داری کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔

تازہ ترین خبریں

سب سے زیادہ مقبول